کہاں تک جاتے
شاعر : عُزیر مھرؔ
خود کو نہ پہچان سکے کہاں تک جاتے؟
چاند، سورج، ستاروں تک جاتے ؟
بس یہیں کہیں کھودیا تھا خود کو
ڈھونڈنے کو بلا شام و یونان جاتے
وہ تجھے محبوب ہیں رہیں گے تیرے دل میں
سوختہ دل شہرِ انجان میں کہاں تک جاتے
دفن خود اپنے ہاتھوں سے کیا ورنہ
سچائی کو سقراطؔ کے زنداں سے لاتے
جانتا ہوں ایک سفر ہے زندگی
توشہ تم بھی مہرؔ اچھا لے جاتے
0 Comments