شاعر : عُزیر مھرؔ

کبھی تم نے ایسا سنا ہے یارو؟
مِلن سے پہلے فرقت سنا ہے یارو؟

وہ چھپ چھاپ کسی اور کا ہوجائے
اور میں بے نفس نظارہ کروں یارو؟

لگتا ہے بات اچھے دوستوں کا دل کو برا
قہرِ عدو سے میں کب گھبرایا یارو؟

وہ جو وعدہ و پیمان و قسم والا شخص
میدانِ جنگ میں مجھے تنہا چھوڑا یارو

تم بھی ٹھوٹے پھوٹے ہوئے الفاظ جوڑتے ہو مہرؔ
تم کو بھی چاہیے خشت و سنگ یارو


0 Comments