مصنف: عزیر مہر

 

وہ مجھ سے مخاطب ہوکر پوچھنے لگا:

 

"آپ کا فلسفہ حیات کیا ہے؟"

 

"وہی اول و دوم جماعت کے معصوم بچوں کے درسی کتابوں میں چھپے پیارے نظموں اور اشعار کی مانند ہے-  جو سہل دل آویز اور انمول ہوتے ہیں؛ جنھیں سمجھنا ذرہ برابر بھی دشوار نہیں؛ جن پر کبھی بھی عمل کا پیراہن سجھایا جاسکتا ہے؛ جن کو ہونٹوں پہ ورد کرکے ازبر کیا جاسکتا ہے-"

 

میں نے جواباً بولا-

 

بلبل کا بچہ

کھاتا تھا کھچڑی

پیتا تھا پانی

ایک دن اکیلا بیٹھا ہوا تھا

میں نے اڑایا

واپس نہ آیا

بلبل کا بچہ

 

واہ! کتنا ہی اچھا ہوتا اگر ہم زندگی کو بچوں کے درسی کتب میں چھپے اشعار اور خوبصورت نظموں کا لبادہ پہنا دیتے اور بدصورتی کے جاھل گنوار چڑیل سے اپنے آپ کو مکتی دلاتے۔۔۔۔!

 

 کاش

 

 

0 Comments